وہ دیکھنے میں اگرچہ ذرا خفا لگے گا !
میں جانتا ہوں کہ پھر بھی گلے سے آ لگے گا !
ہمارے نین عبادت میں گم لگیں گے تمہیں !
ہمارا لہجہ یقیناً تمہیں دعا لگے گا !
ترے بھی رنگ اتر جائیں گے سبھی مرے بعد
تُو مسکرائے گا لیکن بجھا بجھا لگے گا
میں اس طرح سے سناؤں گا ! اے نئے نئے شخص !
پرانے وقت کا قصہ تمہیں نیا لگے گا !
مجھے تڑپتا ہوا دیکھ کر سکون میں ہو !
یہی سکون تمہیں ایک دن سزا لگے گا !
تمہارے نین ہیں سچے ! سو تم جھکا کے انہیں !
ہزار جھوٹ بھی کہہ دو ! کسے پتا لگے گا !