Tuesday 18 July 2017

Tera or Mera Rishta Aisa

تیرا اور میرا رشتہ ایسا ہے 
جیسے سَر اور چادر 
جیسے گہرے پانی میں گُھور اندھیرا 

تِیرا اور میرا رشتہ ایسا ہے 
جیسے دو دیواریں 
ان دیواروں سے جڑتے بنتے سارے کمرے 
ان کمروں میں رہتے سَنگی ساتھی 
تیرا اور میرا رشتہ ایسا ہے 
جیسے پانی مَچھلی جیسے مَچھلی پانی 

جیسے سَات سمندر کے سارے قطرے 
مل کر کوئی قِصہ چھیڑیں 
کوئی ایسا قِصہ 
جسے رَب نے لکھا 
تیرا اور میرا رشتہ ایسا ہے

جیسے کوئی سوالی ۔
بس تُجھ کو مانگے 
وہ خالی ہاتھ دکھا کر تجھ سے 
تجھ کو مانگے ۔۔
جیسے گُتھ مُتھ جنگل 
جنگل میں گرتے سارے پتے 
جو اک دوجے کے دکھ پر 
رونے والے 
تیرا اور میرا رشتہ ایسا ہے 

جیسے تُو اور سایئں 
جیسے مسری میٹھا 
جیسے ساری عمر کے تھکتے ٹوٹتے 
آخری لمحے 
جو تیرے میرے 
مجھے ڈھونڈ کے جانا 
اور ٹوٹ کے چاھنا 
تیرا اور میرا رشتہ ایسا ہے 
جیسے کچے دھاگے کی پکی ڈوری
جیسے سَر اور چادر...!❤

-

Tera or Mera Rishta

تیرا اور میرا رشتہ ایسا ہے 
جیسے سَر اور چادر 
جیسے گہرے پانی میں گُھور اندھیرا 

تِیرا اور میرا رشتہ ایسا ہے 
جیسے دو دیواریں 
ان دیواروں سے جڑتے بنتے سارے کمرے 
ان کمروں میں رہتے سَنگی ساتھی 
تیرا اور میرا رشتہ ایسا ہے 
جیسے پانی مَچھلی جیسے مَچھلی پانی 

جیسے سَات سمندر کے سارے قطرے 
مل کر کوئی قِصہ چھیڑیں 
کوئی ایسا قِصہ 
جسے رَب نے لکھا 
تیرا اور میرا رشتہ ایسا ہے

جیسے کوئی سوالی ۔
بس تُجھ کو مانگے 
وہ خالی ہاتھ دکھا کر تجھ سے 
تجھ کو مانگے ۔۔
جیسے گُتھ مُتھ جنگل 
جنگل میں گرتے سارے پتے 
جو اک دوجے کے دکھ پر 
رونے والے 
تیرا اور میرا رشتہ ایسا ہے 

جیسے تُو اور سایئں 
جیسے مسری میٹھا 
جیسے ساری عمر کے تھکتے ٹوٹتے 
آخری لمحے 
جو تیرے میرے 
مجھے ڈھونڈ کے جانا 
اور ٹوٹ کے چاھنا 
تیرا اور میرا رشتہ ایسا ہے 
جیسے کچے دھاگے کی پکی ڈوری
جیسے سَر اور چادر...!❤

Kaainaat

لا تهوڑی دیر کو ہی تیرا ہاتھ تهام کر
مٹهی میں بند کر لوں ذرا کائنات کو...💖

Baat Thi Muhabat ki


بات تھی محبت کی ،
عمر بھر کی چاہت کی ،
بھیڑ میں زمانے کی ،
ساتھ ساتھ چلنا تھا ،
امتحان بھی آنے تھے ،
زندگی کے سب ہی پل ،
ساتھ ہی بیتانے تھے ،
جانے اس نے کیا سوچا ،
ایک پل میں ہی اس نے بات ختم کر ڈالی ،
زندگی جو پوری تھی ،
وہ ادھوری کر ڈالی کون اس کو سمجھائے ،
محبتوں کے موسم بھی ،
روز تو نہیں آتے ،
زندگی میں اپنوں کو ،
چھوڑ تو نہیں جاتے . . . !

Aankhaon k samandar

اَپنی آنکھوں کے سمندر میں اُتر جانے دے
 تیرا مجرم ہوں مجھے ڈوب کے مرجانے دے

اے نئے دوست میں سمجھوں گا تجھے بھی اپنا
 پہلے ماضی کا کوئی زخم تو بھر جانے دے

 آگ دنیا کی لگائی ہوئی بجھ جائے گی
 کوئی آنسو میرے دامن پہ بکھر جانے دے

 زخم کتنے تیری چاہت سے ملے ہیں مجھ کو
 سوچتا ہوں کہ کہوں تجھ سے مگر جانے دے

 زندگی! میں نے اسے کیسے پرویا تھا نہ پوچھ
 ہار ٹوٹا ہے تو موتی بھی بکھر جانے دے

 ان اندھیروں سے ہی سورج کبھی نکلے گا 
 رات کے سائے ذرا اور نکھر جانے دے
#copied  +Mr. Addictor