Sunday 29 December 2013

Gazal Ye Umer Tujay Khuaab Daikhny k nahi hain

نیّت ہی اگر ٹھیک زمانے کی نہیں ہے
جلدی تو مجھے بھی کہیں جانے کی نہیں ہے

جن خوابوں* کی تعبیر پہ اسرار ہے تم کو
اُن خوابوں کی تعبیر بتانے کی نہیں ہے

جس بات کو پِھرتے ہو، چُھپائے ہوئے دل میں
وہ بات کسی سے بھی چُھپانے کی نہیں* ہے

اس بھیڑ میں سائے سے بچھڑتا ہوا سایہ
کہتا ہے یہاں ساتھ نِبھانے کی نہیں* ہے

جلتے ہوئے شہروں میں اضافہ ہی تو ہو گا
جب رسم کوئی آگ بُجھانے کی نہیں ہے

چہروں سے پڑھو، جبرِ ماہ و سال کی تاریخ
یہ داستاں دُنیا کو سُنانے کی نہیں ہے

سب لوگ خزانے کی طرف دوڑ پڑے ہیں
چابی تو کسی کے پاس خزانے کی نہیں ہے

جو تیرے لئے وقت سے لڑتے ہیں ابھی تک
اُن کو تو خبر ہی تیرے آنے کی نہیں ہے

دُکھ یہ ہے، تُو سچ سُننے کا عادی نہیں ورنہ
یہ عمر تُجھے خواب دِکھانے کی نہیں ہے

sad poetry - poetry056

Did you like "Gazal Ye Umer Tujay Khuaab Daikhny k nahi hain"?